سہ ماہی ادبیات کا پہلا شمارہ جولائی۱۹۸۷ء میں منظر عام پرآیا تھا ۔ادبیات اپنے اولین شمارے اب تک باقاعدگی سے شائع ہورہا ہے ۔ یہ ایک خالص ادبی جریدہ ہے ؛ادبیات ہر تین ماہ بعد اردو میں شائع ہوتا ہے تاہم اردو کی طبع زاد تخلیقات کے علاوہ اس کے ہر شمارے میں دیگرپاکستانی زبانوں ؛سندھی ، بلوچی ، پنجابی ، پشتو، براہوی ، سرائیکی ، ہندکو ، پوٹھوہاری ، کشمیری ، شنا ، بلتی ، گوجری وغیرہ کے تراجم بھی شائع کیے جاتے ہیں ؛یوں اردو میں شائع ہونے والا یہ جریدہ بجا طور پر تمام پاکستانی زبانوں کا ترجمان ہے ۔ پچھلے بتیس برسوں میں اس جریدے نے تمام پاکستانی زبانوں کے ادب کو اردو کے قارئین تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے ۔ سہ ماہی کا ایک اختصا ص اس کے خصوصی نمبر ز بھی ہیں۔ یہ خصوصی نمبرز دو طرح کے ہیں
الف: موضوعاتی نمبرز
ب:شخصی نمبر
موضوعاتی نمبروں میں چار ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل بین الاقوامی ادب نمبر؛دو ہزار سے زائدصفحات پر مشتمل بچوں کا ادب نمبر، خواتین اہل قلم نمبر، سارک ممالک کا ادب نمبر، نثری نظم نمبر ، نعت نمبر، پرواسی ادب نمبر،مضافاتی ادب نمبر اور دو جلدوں پر مشتمل اردو ناول نمبر خاص طور پر قابل ذکر ہیں جب کہ شخصیات پر خصوصی شماروں میں ؛احمد ندیم قاسمی نمبر، فیض احمد فیض نمبر، احمد فراز نمبر، جو ش نمبر ،مولانا الطاف حسین حالی نمبر،انتظارحسین نمبر، عبداللہ حسین نمبر اورنبی بخش بلوچ نمبر وغیرہ خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔
یوں تو آج کل پاکستان کی تمام زبانوں میں قابل ذکر ادب تخلیق ہو رہا لیکن سندھی ، پنجابی ، بلوچی اور پشتو ایسی زبانیں ہیں جن میں تخلیق ہونے والے ادب کو دنیا کی کسی بھی زبان کے ادب کے مقابلے میں رکھا جا سکتا ہے۔ان زبانوں کی اسی اہمیت کے پیش نظر ادبیات نے ایک شمارہ ان زبانوں کےچار ممتاز لکھاریوں؛شیخ ایاز(سندھی) احمد راہی (پنجابی) میر گل خان نصیر(بلوچی) اور میر حمزہ خان شنواری(پشتو)کے لیے مختص کرنے کے ساتھ ساتھ سندھی زبان کے ممتاز محقق ڈاکٹرنبی بخش بلوچ پر علاحدہ سے ایک خصوصی شمارہ بھی شائع کیا۔ جن میں ان کے فن شخصیت پر مضامین کے علاوہ ان کی تخلیقات کے اردو تراجم بھی پیش کیےگئے۔
ادبیات کے پہلے مدیر خالد اقبال یاسر تھے ۔ان کے بعد نگہت سلیم اور محمد عاصم بٹ اس کے مدیر رہے جب کہ آج کل ادبیات کےمدیراختر رضا سلیمی ہیں۔